بند کریں

تاریخ

ضلع کی تاریخ:-  تلنگانہ ،سلطنت شاتا واہانہ (221 قبل مسیح تا 218 اے ڈی )،سلطنت چالوکیہ جنوبی ہند میں( پانچ اور گیارھویں اے ڈی کے درمیان ) اور حالیہ تاریخ کے مطابق یہ گولکنڈہ ریاست اور حیدرآباد ریاست کی بنیاد بنا تا ہے، جو کہ قطب شاہی( 1520تا 1687) اور آصف جاہی (1724 تا1948 ) کی حکمرانی میں تھا جب تک کہ وہ 1948میں نئی دہلی کے ذریعہ لیا گیا نہ تھا ۔18ستمبر 1948ء کو یہ خطہ آزاد ہوا اسے جمہوری ہند میں شمولیت اختیار ہوئی ۔تلنگانہ کی تشکیل میں 10 اضلاع ۔عادل آباد ،کریم نگر ،نظام آباد،میدک،ورنگل،کھمم، حیدرآباد ،رنگاریڈی ،نلگنڈہ،اور محبو ب نگر شامل ہیں۔

نظام کے تحت،محبوب نگر،ریاست حیدرآباد کا ایک جنوبی ضلع ہے جو کہ جنوبی جانب دریائے کرشنا کی سرحد پر واقع ہے اور نلگنڈہ ،حیدرآباد ،کرنول،رائیچور ،اور گلبرگہ،سے گھرا ہواہے

محبوب نگر شہر حیدرآباد سے 96 کلو میٹر کے فاصلہ پر ہے۔

* یہ جگہ پہلے سے ہی رُوکمما پیٹہ اور پالمور کے نام سے جانا جا تا تھا- 4ڈسمبر1890 کو حیدرآباد کے نظام میر محبوب علی خان آصف جاہVI 1869 تا 1911 اےڈی کے اعزاز میں اس جگہ کا نام بدل کر محبو ب نگر رکھا گیا ۔1883اے ڈی کے بعد سے یہ ضلع ہیڈ کوارٹر ہے۔یہ خطہ”چولہ واڈی/چولہ کی زمین” کے نام سے جانا جاتا تھا ۔یہ با ت بھی کہی جاتی تھی کہ ضلع محبو ب نگر سے ہی مشہور گولکنڈہ کے ہیرے اور خاص کر مشہور و معروف کوہ نور بھی یہیں سے لائے گئے تھے۔

* جغرافیائی طور پر اگر ہم دیکھیں توضلع محبوب نگر ،تلنگانہ علاقہ کے جنوبی اختتام پر واقع ہے ضلع محبو ب نگر کے مغربی سمت ریاست کرناٹک،جنوبی سمت میں کرنول،مشرق سمت میں نلگنڈہ ،اور شمالی سمت میں ضلع رنگاریڈی واقع ہیں ۔اور دو مشہور دریائیں ۔دریائے کرشنا اور دریائے تنگھبدرا بھی اسی ضلع محبوب نگر سے گزرتے ہوئے دریائے کرشنا ،کرشناکو خراج تحسین ہے ،اور اس پر (2)اہم منصوبوں جورالہ اور سری سیلم کو اس دریا پر تعمیر کیا گیا ہے۔ دریائے کرشنا اس ضلع سے گزر کر آندھرا پردیش میں ماگا نور منڈل کے تنگیڑی گائوں میں داخلہ سے پہلے ،دریائے بھیما میں ضم ہوکر آندھرا پردیش میں داخل ہوتی ہے۔

٭دریائےتنگھبدرا بھی اسی ضلع سے گزرتی ہےاور تاریخی شہر عالمپورکے ٭دریائے کرشنا کے کناروں پر واقع کولا پور منڈل کےقریب سنگمیشورم مقام پر دریائےتنگھبدرا،دریائے کرشنا میں ضم ہوجاتی ہے- ہم دریا کے کناروں اور دیگرکئی مقامات پرتلاش کر سکتےہیں- دریائے کرشنا پر واقع کولہ پورمنڈل کے پیدامروراور دیگرکئی مقامات پر ہم دور سنگ قدیم اور دورسنگ جدید کے مقامات (سائٹس) کو تلاش کرسکتے ہیں-

٭کلاں سنگی نجہیز و تکفین کے مقامات کیلئے،ضلع محبوب نگر بہت ہی مشہور معروف ضلع ہے ۔یہاں تقریبا 200 دور کلاں سنگی مقامات (سائٹس ) ضلع محبوب نگر کے سابق ،مختلف علاقوں میں موجود ہیں ،مثلا :امرآباد ،نادم پالم ،مدومال، پیدا مرور ،پانجگال،وینکٹ راؤپیٹ،کالا کنڈہ ،اوورو کنڈہ پیٹ ،اور دیگر کئی مقامات وغیرہ۔

اس ضلع میں ہم خاص کر( 3) اقسام کے تجہیز و تکفینی (دفن شدہ) اشیاء کا مظاہرہ کر سکتے ہیں ۔

1 ) سیستھ

2 ) ڈالمان( قدیم طرز کی عمارت)

3) منہیر ( لاٹھ / ناتراشیدہ پتھرکی لمبی یاد گار)

٭سینکڑوں کی تعداد میں ہم ان دفن شدہ اشیاء (Burials) کا مشاہدہ خاصکر مڈ جل منڈل کےاورکنڈہ ،ماگا نورمنڈل کے مدونال اور مادگول منڈل کے کالا کنڈہ اور دیگر کئی مقامات پر کرتے ہیں ۔

٭چھٹویں صدی بی سی تک پالمور علاقہ ریپبلیکن سلطنت کے تحت تھا بعد میں نندا،موریا،شاتاواہنہ ،اکشواکا ،وشنو کندینا ،بادا می چالوکیہ کندوری چودا ،کاکتیہ، دیواگیری کے یاداوا، چرکوراجاؤں، واویلالہ راجاؤں، منصوری سلطنت، بہمنی سلطنت ،وجیانگر م راجائوں ،ریچرلہ پدمانائیکا ،قطب شاہی مغل اور حیدرآبادی نظام نے اپنے اس علاقہ کو اپنی سلطنت کے طو ر پر حکمرانی کی تھی۔

سلطنت اشوکا:-   250 قبل مسیح میں سلطنت اشوکا میں یہ علاقہ جنوبی زمین تھا (نقشہ دیکھیں)

سلطنت شاتاواہنہ : 221  قبل مسیح تا 218 اے.ڈی

جنوبی ہند میں سلطنت چالوکیہ (پانچ اور گیارھویں صدی اے .ڈی کے درمیان)

سلطنت راشٹرا کوٹہ ۔ نویں صدی میں مختصرمدت کیلئے حکمرانی کی-

سلطنت کاکتیہ – (1100 تا  1474  اے. ڈی)

سلطنت بہمنیہ (1347تا 1518)

سلطنت قطب شاہی (1518تا 1687)

حکومت مغلیہ سلطنت :۔  اورنگ زیب (مغل شہنشاہ ) نے 1687 اے.ڈی میں گولکنڈہ پر حملہ کیا اور اسے مغل سلطنت میں شامل کیا گیا-

اس کے بعد سے گولکنڈہ دکن صبہہ کا حصہ بن گیااور نظام کو مغل شہنشاہ کے ایک کارندہ کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔اسطرح 35 سالہ مدت کے دوران مغل نے حکمرانی کی اورآخری بادشاہ مبارز خان تھے۔

عثمان علی خان آصف جاہی VII :-

سلطنت نظام (سلطنت آصف جاہی)( 1724تا (1948: اس سلطنت نے اُس دور میں بے پناہ مال حاصل کیا اور غیر محتاط خراج، فضول خرچی اور مسرف زندگی گزار تے تھے ۔نظام – VII  اُس دور کے سب سے مالدار شخص تھے۔انہوں نے برطانوی کے حق میں آسانی فراہم کی ۔17 ستمبر 1948 جب حیدرآباد کا داخلہ نیوانڈین یونین (نو ہند یونین) میں ہواتھا- تب بھی نظام کی اندرونی طاقت و صلاحیت اسی طرح ریاست حیدرآباد پر برقرار تھی (جسمیں محبوب نگر بھی شامل ہے)-